کیا افغان طالبان کی کامیابیاں پاکستانی انٹیلی جینس (آئی ایس آئی) کی مرہون منت ہیں؟
ملا منصور کے عید الفطر پر پیغام سے اقتباس
"کچھ حلقے مجاہدین پر الزام لگاتے ہیں کہ یہ پاکستان اور ایران کے لوگ ہیں
۔ ان کے یہ خیالات اور الزامات انتہائی ظالمانہ اور خلاف حقیقت ہیں ۔
کیوں کہ ہماری گذشتہ تاریخ اور رواں صورتحال ان دعووں کی تصدیق نہیں کرتی ،
اور آئندہ کی تاریخ بھی اس تہمت کے خلاف
گواہی دے گی ، ان شاء اللہ۔ہاں یہ حقیقت ہے کہ ہم نے ہمیشہ پاکستان ،
ایران بلکہ تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہے ہیں ، پاکستانی اور
ایرانی عوام کی طرح دیگر پڑوسی ممالک ، خطے اور عالمی اقوام کی ہمیشہ سے
بھلا چاہی ہے اور اب بھی چاہتے ہیں ۔ یہ ہماری طے شدہ پالیسی ہے جو سب کے
مفاد میں ہے ۔اس حوالے سے اصحاب دانش سے میرا مطالبہ ہے کہ دشمن کے انٹیلی
جنس اداروں کے اس نامعقول پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں ، اپنے عظیم قابل فخر
کارنامے غیروں سے منسوب نہ کریں ۔ اتنی بڑی جنگ جس نے بدخشان سے قندہار،
فاریاب سے پکتیا اور ہرات سے ننگرہار تک پورے ملک کو اپنی آغوش میں لے لیا
ہے یہ غیروں کی مدد سے لڑنا ممکن ہوتا یا بیرونی امداد کوئی اثر دکھاتی تو
اس سے کابل انتظامیہ کے درد کو کوئی چارہ ضرور ملتا جس کے گرد پچاس ممالک
کا حصار قائم ہے ۔ اسلحہ سے لے کر افرادی قوت تک سب کچھ انہیں باہر سے ملتا
ہے ، یہاں تک کہ ان کے رہنماوں کی بھی پرورش اور تربیت وہیں ہوئی ہے ۔ مگر
یہ سب کچھ ان کے قدم نہ جماسکی ، اور آئے دن علاقے ان کے ہاتھوں سے نکلے
جارہے ہیں ۔ ہمارے ساتھ اللہ تعالی کی مدد ، مومن عوام کا تعاون اور جہادی
روحانیات اور جذبہ شامل حال نہ ہوتا تو کیا یہ ممکن تھا کہ یہ غیر متوازن
جنگ دنیا کی بڑی عسکری قوتوں کے خلاف ایک یا دو ممالک کی خفیہ اورجزئی
تعاون کی زور پر چودہ سال تک لڑی جاتی ؟ یقین کریں عقل سلیم اسے تسلیم نہیں
کرتی ۔اس لیے مسلمان بھائی چاہے وہ ہم سے دور ہوں یاقریب ، دشمن کے
پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں ، دشمن انتہائی مکار اور چالاک ہےجو مسلمانوں اور
اسلامی تحریک کے خلاف اپنا پروپیگنڈہ بہت مہارت سے عام لوگوں تک پہنچاتا
ہے ۔ مگر مسلمانوں ہوشیار اور اپنی ایمانی فراست سے لیس رہیں ۔"
http://www.shahamat-urdu.com/?p=2597
طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے عربی مجلے الشرق الاوسط سے انٹرویو سے ایک اقتباس
سوال:مغرب میں ہمیں یہ باتیں سننے کوملتی ہے کہ طالبان کے مبارزے
کوپاکستانی اینٹلی جنس کی طرف سے آگے لے جایاجارہاہے۔اوریہ کہ ملامحمدعمرکی
حیثیت صرف ایک سمبل کے تھی، میں کتنی حقیقت ہے۔
جواب:جی ہاں، اسطرح
کاپروپیگنڈے صرف ہمارے خلاف نہیں بلکہ ہرآرادی کی تحریک خصوصااسلامی
تحریکوں کے بارے میں کی جاتی ہے۔ تہمت لگانے والےاللہ تعالی کے نصرت
پریقین نہیں رکھتے۔وہ عقیدہ کے بنیاد پراللہ تعالی پراوراسکے راستے میں
جہاداورقربانی پریقین نہیں رکھتے۔اسی لیے وہ حیران ہے کہ یہ ضعیف لوگ کسطرح
سے ایسے خالی ہاتھ کامیاب ہوئے اورایسے بڑے دشمن کوشکست دی۔ تواپنے عقل کی
تسکین کے لیے کھبی ہمیں پاکستان کے ساتھ منسلک کرتے ہیں۔کبھی خودامریکیوں
اورانکے اینٹلی جنس کے ساتھ ہماررشتہ جوڑتے ہیں اورکبھی اورخرافات
کہتےہیں۔ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہماراجہادکسی کے احسانات کی مرہون منت
نہیں۔ اورنہ ہی بیرونی امداداورخفیہ ایجنسی اسطرح کے بڑے مبارزے کوآگے لے
جاسکتی ہے۔اگربیرونی امداداورخفیہ ایجنسیاں فائدہ مندہوتے توخودامریکہ
اوراسکے کٹھ پتلیوں کوفائدہ پہنچاچکے ہوتے۔ اسلیے کہ امریکہ دنیاکے سطح
پربہت قوی استخبارات کاحامل ہے اورخفیہ بھی نہیں بلکہ علی الاعلان 14سالوں
سے ہمارے ملک میں کام کرتے رہے لیکن انکانتیجہ کجھ بھی نہیں نکلا۔
اگربیرونی امدادکافائدہ ہوتاتوکابل حکومت آج مشکلات میں گرانہ ہوتا،کیونکہ
انکے ساتھ 49 بیرونی ممالک مددکرنے والے ہیں۔اب جب یہ سب ناکام ہوگئے ہیں۔
یہ اللہ تعالی کی دین کابرکت ہے اورمجاھدین کے مقابلے میں انکے باطل ہونے
کی نشانی ہے۔وہ لوگ جنکے عقول اس نقطے کے سمجھنے سے قاصرہے ہمارے پیچھے بری
تہمتیں لگاتے ہیں۔ یہی انکی عقلی معیارہے۔
http://www.shahamat-urdu.com/?p=4384
(نوٹ:شہامت ویب سائٹ کچھ عرصے سے ڈاؤن ہو چکی ہے)